ممبئی۴؍ اکتوبر(پریس ریلیز/.ایس او نیو ز) ممنو ع تنظیم داعش کے رکن ہونے کے الزامات کے تحت گرفتار ملزمین محسن شیخ اور رضوان احمد کے مقدمہ کی آج باقاعدہ سماعت شروع ہوگئی جس کے دوران پہلے سرکاری گواہ نے اپنے بیان کا اندراج کرایاجس سے ملزمین کو قانونی امداد فراہم کرنے والی تنظیم جمعیۃ علماء مہاراشٹر (ارشد مدنی) قانونی امداد کمیٹی کے وکلاء عبدالواہاب خان اور شریف شیخ نے جرح کرتے ہوئے عدالت کی توجہ مہاراشٹر انسداد دہشت گرد دستہ (اے ٹی ایس) اور قومی تفتیشی ایجنسی NIA کے ذریعہ درج کیئے گئے بیانات میں تضاد کی جانب مبذول کرائی ۔
آج خصوصی این آئی اے عدالت کے جج سمیر اڑکر کے روبرو وکیل استغاثہ پرکاش شیٹی نے پہلے سرکاری گواہ احسان احمد محمد ہاشم قریشی سے سوالات کیئے جس کے بعد دفاعی وکلاء نے اس سے جرح کی۔دوران جرح سرکاری گواہ نے اعتراف کیا کہ گواہی دینے آنے سے قبل اسے اس کا بیان پڑھ کرسنایا گیا تھا اور اس کے مطابق اسے گواہی دینے کے لئے کہا گیا تھا ۔
سرکاری گواہ سے فریقین کی جرح کے بعد عدالت نے کارروائی ۹؍ اکتوبر تک ملتوی کئے جانے کے احکامات جاری کئے ، اس درمیان دفاعی وکلاء نے عدالت سے گذارش کی کہ وہ استغاثہ کو متنبہ کرے کہ خصوصی عدالت میں کم از کم ہفتہ میں دو دن سرکاری گواہوں کو پیش کرے تاکہ اس سے جرح کی جاسکے جس پر عدالت نے سینئر وکیل پرکاش شیٹی کو کہا کہ وہ کوشش کریں کہ جلد ازجلد سرکاری گواہوں کو عدالت میں پیش کیا جاسکے نیز عدالت نے فریقین کو یہ بھی کہا کہ عدالت اس معاملے کی روز بہ روز سماعت کیئے جانے کے لیئے تیارہے بشرط فریقین تعاون کریں۔
واضح رہے کہ ممبئی کے مضافات ملاڈ مالونی سے تعلق رکھنے والئے محسن شیخ اور اتر پردیش کے شہر گورکھپور کے مکین رضوان احمد کو ممبئی اے ٹی ایس نے داعش کے ہم خیال اور رکن ہونے کے الزامات کے تحت گرفتار کیا تھا اور ان پر ملک دشمنی سمیت دیگر سخت دفعات عائد کیئے تھے ۔ مرکزی حکومت کے حکم، نامہ کے مطابق گذشتہ سال اس مقدمہ کو اے ٹی ایس سے لیکر این آئی اے کے حوالے کردیا گیا تھا جس کے بعد سے اس کی سماعت خصوصی این آئی اے عدالت کررہی ہے۔
دوران سماعت عدالت میں جمعیۃ علماء کی جانب سے ایڈوکیٹ انصار تنبولی، ایڈوکیٹ ابھیشک پانڈے، ایڈوکیٹ ارشد شیخ، ایڈوکیٹ شروتی ودیہ، ایڈوکیٹ رحمت انصاری و دیگر موجود تھے۔